نیل پالش میں مضر کیمیکلز ہوتے ہیں جو کھانے پینے میں اور بچوں کو کھانا کھلانے میں ان کے پیٹ کے اندر چلے جاتے ہیں کیونکہ نیل پالش میں اسپرٹ ملی ہوتی ہے جو کہ ایک طرح کی شراب ہے جب ناخن منہ میں لیا جاتا ہے تو اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور یہ کڑواہٹ آپ کے ناخنوں کی دشمن ہے کیونکہ جب نیل پالش کو نیل رموور سے صاف کیا جاتا ہے تو نیل پالش ہٹنے کے بعد نیچے ناخن عجیب سے پیلے پیلے ہو رہے ہوتے ہیں اور پھر کچھ عرصے کے بعد ناخن باریک ہونا شروع ہو جاتا ہے تو ایسی نیل پالش سے بچنا چاہئیے جو کہ ہمارے قدرتی حسن کو خراب کردے۔
اور پھر جو خواتین نیل پالش سے اپنے ناخنوں کو سجاتی ہیں تو اس کی تہہ ناخنوں پر جم کر پردہ بن جاتی ہے اور خواتین اس جمی ہوئی نیل پالش کی تہہ کی وجہ سے طہارت سے محروم رہتی ہیں کیونکہ نیل پالش کی تہہ جم جانے کے باعث جسم کے حصے “ناخنوں“ پر نہ تو پانی بہایا جا سکتا ہے اور نہ ہی طہارت حاصل ہو سکتی ہے اس لئے ایسی عورتوں کا وضو کامل نہیں ہوتا ہے کیونکہ پانی ناخنوں تک پہنچ نہیں پاتا درمیان میں نیل پالش کی تہہ رکاوٹ بن جاتی ہے اور یوں تمام انگلیوں کے ناخن پانی سے دھلنے سے رہ جاتے ہیں اور وہ کامل وضو نہیں کر پاتیں اور نہ ہی وضو کی برکتوں سے فیضیاب ہوتی ہیں۔ اور پھر جب اس میں اسپرٹ ہوتی ہے جو کہ شراب ہے اس کے ساتھ نماز کس طرح جائز ہو سکتی ہے جب وضو ہی کامل نہیں تو نماز بھی نہیں ہوگی۔ جب وضو میں ناخن برابر جگہ دھلنے سے رہ جائے تو وضو دوبارہ کرنے کا حکم ہے تو ایسی بہنیں سوچ لیں جو کہ وضو کے بعد یا وضو سے پہلے نیل پالش کا استعمال کرتی ہیں۔
Bookmarks