لقد کان لکم فی رسول اللّٰہ اسوۃ حسنۃ .... الخ ” البتہ تحقیق رسول کریم کی زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے ۔ “
( الاحزاب : 21 )
اسی مختصر سے مضمون میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ کا احاطہ بہت مشکل ہے ، چنانچہ چند ایک پہلو ہی پیش کرتے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن ، جوانی اور بڑھاپا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ۔ اللہ رب العزت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بچپن ہی سے بری محفلوں اور مناہی منکرات کے کاموں سے بچائے رکھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچپن کے ایک واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : اہل جاہلیت جو کام کرتے تھے مجھے دو دفعہ کے علاوہ کبھی ان کا خیال نہیں گزرا ۔ لیکن ان دونوں موقعوں میں سے بھی ہر بار اللہ تعالیٰ نے میرے اور اس کے کام کے درمیان رکاوٹ ڈال دی ۔ اس کے بعد مجھے کبھی ان کا خیال نہیں گزرا ، یہاں تک کہ اللہ نے مجھے پیغمبری سے مشرف فرمایا ۔ ہوا یہ کہ جو لڑکا میرے ساتھ بالائی مکہ میں بکریاں چرایا کرتا تھا ایک رات اس سے میں نے کہا کیوں نہ تم میری بکریاں دیکھو اور میں مکہ جا کر دوسرے جوانوں کی طرح وہاں کی قصہ گوئی کی محفل میں شرکت کر لوں ، اس نے کہا ٹھیک ہے ۔ اس کے بعد میں نکلا ! ابھی مکہ کے پہلے ہی گھر کے پاس پہنچا تھا کہ باجے کی آواز سنائی پڑی ، میں نے پوچھا کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں کی فلاں سے شادی ہے ۔ میں سننے بیٹھ گیا اور اللہ نے میرے کان بند کر دئیے اور میں سو گیا ۔ پھر سورج کی تمازت سے میری آنکھ کھلی اور میں اپنے ساتھی کے پاس آیا ۔ اس کے پوچھنے پر میں نے ساری تفصیلات بتائیں ۔ اس کے بعد ایک رات پھر میں نے یہی بات کہی اور مکہ پہنچا تو پھر اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ۔ اور اس کے بعد کبھی ایسا نہ ہوا ۔ ( الرحیق المختوم ص114, 15 )
Bookmarks