اڑتی تھی خاک شہر میں اتنا تو یاد تھا
مشت غبار تھی کہ کوئی گرد باد تھا
باندھا ہوا ہے ماں کی محبت نے گھر مجھے
ورنہ میں اک مسافت بے جا میں شاد تھا
چوتھی طرف سے روک رہا ہے خضر مجھے
لیکن وہیں تو کوچہ مینو سواد تھا
آفت سے کیا خبر تری صورت مراد تھی
بستی سے کون جانے مرا دل مراد تھا
وہ رات مجھ سے نیند کے عالم میں کھو گیا
میں ڈھونڈتا پھر ا جو مرا خواب زاد تھا
Bookmarks