کچھ دوست افغانستان کے بارے ميں جان بوجھ کر حقائق کو نظر انداز کر رہے ہيں۔ امریکہ افغانستان کو فتح کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کے لئے نہیں آیا تھا۔ امریکہ اور نیٹو فوج يہاں پر دہشت گردوں کے حملوں کی وجہ سے آئ تھی۔ اور يہاں آنے کا مقصد القائدہ کو ختم کرنا تھا جنہوں نے افغانستان کو پوری دنیا کے خلاف دہشت گردی کا اڈا بنا رکھا تھا بين لاقوامی برادری کا افغانستان ميں آنا انصاف کے تقاضوں کے مطابق تھا جس کے تحت افغانستان میں ايک قانونی حکومت کا قائم کرنا تھا اور جس کی نہ صرف اقوام متحدہ نے2001 ء ميں اجازت دی تھی بلکہ افغانستان کے لوگوں نے بھی ايساف کا خير مقدم کيا تھا۔ امريکہ وہاں پر ان کے مفادات کی حفاظت کيے ليے ہيں تاکہ افغانستان کے لوگ امن کے ساتھ زندگی گزار سکيں۔ يہ بھی ايک خقیقت ہے کہ 1999ء ميں اقوام متحدہ نے طالبان سے مطالبہ کيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کو امريکہ کے حوالے کريں۔
جیسا کہ ميں نے پہلے بھی اس فورم پر ذکر کيا ہے کہ امريکی حکام چاہتے ہيں کہ جلد از جلد فوجيوں کو واپس بلايا جاۓ خود امريکی صدر اوبامہ نے ايک سے زائد موقعوں پر اس حقیقت کو واضح کيا ہے ليکن آپ کچھ زمينی حقائق نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس وقت امريکی افواج افغانستان ميں منتخب افغان حکومت کے ايما پر موجود ہيں اور افغان افواج کی فوجی تربيت کے ذريعے اس بات کو يقينی بنا رہی ہيں کہ خطے سے امريکی افواج کے انخلا کے بعد سيکيورٹی کے حوالے سے پيدا ہونے والے خلا کو پر کيا جا سکے۔ حکومت پاکستان سميت بہت سے ماہرين اور تجزيہ نگاروں نے اس خدشے کا اظہار کيا ہے کہ اگر امريکی افواج کو فوری طور پر واپس بلا ليا گيا تو پر تشدد کاروائيوں پر قابو پانا ممکن نہيں رہے گا اور خطے ميں امن کا قيام محض ايک خواب بن کر رہ جاۓ گا۔ امريکہ کا مقصد القائدہ کو شکست دينا، افغانستان کو مستحکم کرنا اور اس بات کو يقينی بنانا ہے کو اس ملک ميں القائدہ دوبارہ اپنے قدم نہ جماۓ۔ اس مقصد کے حصول کے بعد امريکہ افغانستان کو چوڑ دے گا۔
ذوالفقار – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
Bookmarks