1
1
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
اگلا حرف
الف
اسی سرور میں پوشیدہ موت بھی ہے تیری
تیرے بدن میں اگر سوز ، لا الہ، نہیں
اگلا حرف
ن
Last edited by Doctor; 4th May 2007 at 04:15 PM. Reason: نون غنہ کائی لفظ نہیں ہوتا نون کہا
نہ ہوا ، پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زورغزل میں مارا
اگلا حرف الف
آنکھوں میں رہا، دل میں اُتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
الف
آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
ک
کھلتے رہیں گے صحن چمن میں ہزار پھول]
لیکن کہاں نصیب تمنا میں چار پھول
شاید یہیں کہیں ہو ترا نقش پاۓ ناز
ہم نے گرا دیۓ ہیں سرراہ گزر پھول
ل]
Last edited by Doctor; 9th May 2007 at 09:35 AM.
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہء شیشہ گری کا
الف
اک ولولہ تازہ دیا میں نے دلوں کو
لاہور سے تا خاکِ بخارا و سمرقند
اگلا حرف
"د"
دیارِ دل میں پرسان بے دلاں نہ ملا
ہوا بھی کوئی مخاطب تو ہم زبان نہ ملا
اگلا لفظ الف
ایک گمنام مسرت کا بھی پہلو نکلے
کچھ قرینے سے اگر غم کو سجایا جاۓ
اگلا حرف
" ی "
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغز کی کشتی وہ بارش کا پانی
اور اب ی پھر
Bookmarks