شاعر علامہ محمد اقبالؒ

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی
میری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی
شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی
عشق کی تیغ جگر دار اڑالی کس نے
علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی
سینہ روشن ہو تو ہے سوز وسخن عین حیات
ہونہ روشن تو سخن ہے مرگ دوام اےساقی
تو میری رات کو مہ تاب سے محروم نہ رکھ
تیرے پیمانے میں ہے ماہ تما م اے ساقی