علامہ ابن کثیر نے اپنی تاریخ "البدایہ والنہایہ"میں یہ عجیب واقعہ بیان کیا ہے کہ ہرقل کے زمانے میں ایک رومی فوج کا مسلمانوں سے مقابلہ ہوا اور رومی فوج کو شکست فاش کا سامنا کرناپڑا۔یہ شکست خوردہ رومی فوج جب واپسی کے موقع پر ہرقل سے ملتی ہے جبکہ ہرقل مقام انطاکیہ میں مقیم تھا تو وہ ان رومیوں کی شکست کی خبر سن کر سوال کرتاہے
مجھے اس قوم کےبارے میں بتاؤ جس کے ساتھ تمہارا مقابلہ ہوا کیا وہ تم ہی جیسے انسان نہیں تھے؟۔
فوجیوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ہاں! وہ ہم ہی جیسے انسان تھے جن سے ہمارا مقابلہ ہوا۔
اس پر ہرقل دوسرااوربامعنی سوال کرتاہے کہ "اچھا بتاؤ کہ تعداد میں وہ زیادہ تھے یا تم ؟۔
فوجیوں نے کہا کہ ہم زیادہ تھے
ہرقل تیسرا سوال یہ کرتاہے کہ جب وہ تم جیسے انسان تھے اور تعداد میں تم سے کم تھے تو پھر تمہاری شکست کھاجانے کی کیا وجہ ہے ؟۔
اس کا جواب اس رومی سپہ سالار نے بڑا عجیب دیا۔اس نے کہا
ان (مسلمانوں ) کی فتح اس وجہ سے ہوئی کہ وہ راتوں میں کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں اور دن میں روزہ رکھتے ہیں ،امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرتے ہیں ،عہد پورا کرتے ہیں اور آپس میں انصاف کرتے ہیں ۔
اورکہا۔
ہماری شکست اس وجہ سے ہوئی کہ ہم شرابیں پیتے ،زنا کرتے ،عہد کو توڑتے ،حرام چیزوں کو اختیار کرتے ،برائی کو پھیلاتے اور اللہ کی مرضیات سے روکتے ،اور زمین میں فساد مچاتے ہیں ،یہ سن کر رومی بادشاہ ہرقل نے کہاکہ :تم نے سچ کہا۔
البدایہ والنہایہ15/7