غم زندگی سناؤں میرا شہر جل رہا ہے
غمِ زندگی سناؤں میرا شہر جل رہا ہے
میں خوشی کہاں سے لاؤں میرا شہر جل رہا ہے
تمھیں یہ گلا ہے جاناں کہ مزاج کیوں ہیں برہم
کہو کیسے مسکراؤں میرا شہر جل رہا ہے
تمھیں عید کی خوشی ہے مجھے یاد ہے وہ لیکن
میں یہ کیسے بھول جاؤں میرا شہر جل رہا ہے
ہے ڈگر ڈگر وحشت ہے قدم قدم شہادت
سر راہ ڈگمگاؤں میرا شہر جل رہا ہے
میرا زخم زخم سینہ تو لہو لہو سفینہ
میں نشاط کیسے پاؤں میرا شہر جل رہا ہے
جہاں بے ایماں محافظ تو وہاں ہے خدا ہی حافظ
تمھیں آئینہ دکھاؤں میرا شہر جل رہا ہے