السلام علیکم


شروع اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام سے جو بڑا مہربان اور نہائیت رحم والا ہے۔



امام ابوحنیفہ رح فرماتے ہیں :

1۔اِذَا صَحَّ الْحَدِيثُ فَهُوَ مَذْهَبِی (شامی ص150)
کہ صحیح حدیث میرا مذہب ہے

2۔لَا ينْبَغِی لِمَنْ يَعْرِفْ دَلِيْلِی اَنْ يُفْتِیَ بِکَلامِیْ (عقد الجيد)
کسی شخص کو لائق نہیں کہ بغیر دلیل (قرآن اور حدیث اور اجماع) معلوم کرنے کےمیرے کلام پر فتوے دے بلکہ آپ نے یہاں*تک فرمایا :

3۔اِذَا کَانَ قَوْلُ الصَّحَابَةِ يُخَالِفُهُ قَالَ اُتْرُکُوا قَوْلِی بِقَوْلِ الصَّحابَةِ (عقد الجيد)
اگر میرا کوئی قول صحابہ کے قول کے خلاف ہو تو میرے قول کو چھوڑ کر ان کے قول پر عمل کیا جائے


امام مالک رح فرماتے ہیں :

1۔اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ اُخْطِئُ وَاُصِيْبُ فَانْظُرُوا فِی رَأیِ وَافَقَ الْکِتَابَ وَالسُّنَّةَ فَخُذُوهُ وَکُلَّمَا لَمْ يُوَافِقِ الْکِتَابَ وَالسُّنَّةَ فَاتْرُکُوْهُ (الاتقاظ ص 102)
میں*انسان ہوں میرے فتویٰ میں خطا اور صواب کا احتمال ہے ۔ اگر کتاب و سنت کے مطابق ہو تو عمل کرو ورنہ چھوڑ دو

2۔مَا مِنْ اَحَدٍ اِلَّا هُوَ مَأخُوذٌ مِنْ کَلَامِهِ وَمَرْدُوْدٌ عَلَيْهِ اِلَّا رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (اليواقيت ج1 ص96)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہر ایک کا فتویٰ ردّ و قبولیت کی صلاحیت رکھتا ہے

امام شافعی رح فرماتے ہیں :

اِذَا قُلْتُ قَوْلاً وَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خِلَافَ قَوْلِی فَمَا يَصَحُّ مِنْ حَدِيْثِ النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اَوْلیٰ فَلَا تُقَلِّدُوْنِیْ (عقد الجيد ص54)
جب میں*کوئی فتویٰ دوں اور حدیث رسول اس کے خلاف ہو تو میرے فتویٰ کو چھوڑ کر حدیث صحیح پر عمل ہو اور میری تقلید نہ کرو


امام احمد رح فرماتے ہیں :

لَا تُقَلِّدُوْنِیْ وَلَا تُقَلِّدَنَّ مَالِکاً وَلَا الْاَوْزَاعِیَ وَلَا النَّخْعِیَّ وَلَا غَيْرَهُمْ وَخُذِ الْاَحْکَامَ مِنْ حَيْثُ اَخَذُوا مِنَ الْکِتَابَ وَ السُّنَّةِ (اليواقيت جلد 2 ص96)
نہ میری تقلید کرو اور نہ امام مالک ، اوزاعی ، نخعی اور نہ کسی اور کی بلکہ قرآن اور حدیث سے احکام لو


شاہ عبدالقادر جیلانی رح فرماتے ہیں :

اِجْعَلِ الْکِتَابَ وَالسُّنَّةَ اِمَامَکَ وَانْظُرْ فِيْهِمَا بِتَأمُّلٍ وَتَدَبُّرٍ وَلَا تَغْتَرَّ بِالْقَالِ وَالْقِيْلِ وَالْهَوَسِ (فتوح*الغيب مقاله ص36)
قرآن اور حدیث کو اپنا امام بناؤ ، انہیں میں*غور و فکر کرو کسی کے خیال اور رائے پر مغتر نہیں ہونا چاہیئے