اللہ ہر جگہ موجود ھے

ایک بچے کا نام احمد تھا۔ اس کے پاپا نے احمد کو چاکلیٹ دی اور کہا بیٹے یہ چاکلیٹ ایسی جگہ لے جا کر کھاؤ

جہاں کوئی نہ دیکھے اور کل تک مجھے بتانا کہ تو نے

کہاں جا کر کھائی جہاں کسی نے تجھے نہیں دیکھا، احمد بہت خوش ھوا اور چاکلیٹ لے کر چلا گیا۔

جہاں بھی جاتا کوئی نہ کوئی اس کو دیکھ لیتا۔ اس نے سوچا باھر جا کر کسی درخت کے پیچھے چھپ کر کھاتا ھوں

ابھی چاکلیٹ کھولنے ھی لگا کہ مالی آ گیا اس نے چاکلیٹ جیب میں ڈالی اور گیرج میں آ گیا احمد نے دیکھا یہاں کوئی نہیں ھے

میں چاکلیٹ بڑے آرام سے کھا لونگا جیب میں ھاتھ ابھی ڈالا ھی تھا کہ اسکا دوست آگیا اور کہنے لگا چلو کرکٹ کھیلتے ھیں

احمد نے انکار کردیا کہا ک میرا دل نہیں کر رھا کل کھیلیں گے۔ دوست چلا گیا تو احمد چھت پہ چلا گیا کہ یہاں مجھے کوئی نہیں دیکھ رہا۔

جیسے ھی احمد نے چاکلیٹ نکالی اسکو یاد آگیا کہ اس نے ایک سبق میں پڑھا تھا کہ اللہ ھر جگہ موجود ھے

اور وہ سب کو دیکھتا ھے، جیسے ھی اسے یہ بات یاد آئی اس نے فورا چاکلیٹ لا کر اپنے پاپا کو واپس کر دی اور کہا

پاپا پوری دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں کوئی نہ دیکھے، اگر کوئی نہ بھی ھو تو اللہ تو ھر جگہ موجود ھے۔

احمد کے پاپا یہ بات سن کر اتنا خوش ھوۓ کہ احمد کو خوب پیار کیا اور اسکو بازار لے کر گۓ اور اسکے پسند کی چیزیں دلائیں۔