دل میں درد، آہ بہ لب، چشمِ گُہر بار لئے
یوں جیا جاتا ہے اے دوست! تو پھر کون جیئے

جب سے آغوشِ غمِ زیست میں آ بیٹھا ہوں
ڈھونڈتے پھرتے ہیں قاصد تیرے پیغام لئے

**<<@*@*@*@*@*@>>**