پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجازبٹ نے انکشاف کیا ہے آئی سی سی نے دوپاکستانی کرکٹرز کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت کرکٹ بورڈ کو فراہم کردئیے ہیں اور ان کھلاڑیوں کو سزا بھی آئی سی سی دے گا۔قذافی سٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی اعجازبٹ نے بتایاکہ آئی سی سی نے گزشتہ روز پی سی بی کو دو پاکستانی کرکٹرز کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے ثبوت دئیے ہیں جن میں ذرابھرمیں شک کی گنجائش نہیں ہے۔اعجازبٹ نے صحافیوں کی جانب سے باربارسوال کرنے کے باوجودان کھلاڑیوں کے نام بتانے سے گریز کیا اور انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق نہیں کی کہ وہ کھلاڑی دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کا حصہ تھے یا نہیں۔ایک سوال کے جواب میں اعجازبٹ نے کہاکہ کرکٹ میں میچ فکسنگ ختم نہیں ہوئی تاہم الزام کے بعد ثابت کرنا سب سے مشکل ہوتا ہے۔بعض ذرائع کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹونٹی ٹونٹی میچ میں 64رنز کی اننگز کھیلنے کے باوجود کامران اکمل کو انگلینڈ کے خلاف دبئی سیریز سے ڈراپ کیا گیا اور ان کے ساتھ رانا نوید الحسن بھی ٹیم کا حصہ نہیں تھے حالانکہ یہ دونوں کھلاڑی دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کے ساتھ رہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کرکٹ بورڈ نے جس کھلاڑی کی سزا اور میچ فکسنگ کی تفصیلات آئی سی سی سے طلب کی ہیں وہ کامران اکمل ہوسکتے لیکن اعجاز بٹ نے نام بتانے سے گریز کیا اورانہوں نے یہاں تک کہہ دیا اگر6مارچ کو قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے بھی کھلاڑیوں کے نام مانگے تو کرکٹ بورڈ نہیں بتائے گا۔ایک سوال کے جواب میں اعجازبٹ کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز آسٹریلیا میں قومی ٹیم کی شکست کی وجوہات جاننے والی کمیٹی اپنے فائنل اجلاس کے بعد کرکٹ بورڈ کو اپنی سفارشات پیش کریگی جس میں اعجازبٹ کا کہنا تھا کہ چند کھلاڑیوں کو سزائیں ہوسکتی ہی۔اعجازبٹ کی جانب سے دو پاکستانی کرکٹرز کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد ایک بارپھرپاکستان کرکٹ ایک نئے بحران شکار ہوگئی ہے اور عالمی میڈیا میں پاکستان بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔آخری بار1999ء میں آسٹریلیا ہی کے خلاف عالمی کپ کے فائنل میں شکست کے بعد جسٹس قیوم نے سلیم ملک اور عطاالرحمن پر تاحیات پابندی عائد کی تھی جبکہ وسیم اکرم اورمعین خان کو جرمانہ کیا گیا تھا۔