میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں


خدا کب بلالے مجھے اپنے در پہ
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں
کبھی تو سنے گا دعائیں وہ میری
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں


مرے سامنے ہو وہ کعبے کی چوکھٹ
وہ رکن یمانی وہ میزاب رحمت
میں صحن حرم میں کروں جاکے سجدے
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں


خدا نے اتارا جسے آسماں سے
جب کیا نصب تھا جس کو پیغمبروں نے
اسی حجر اسود کا بوسہ میں لے لوں
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں


وہ شہر حرم وہ مدینے کی گلیاں
وہ عرفات کا دن منٰی کی وہ راتیں
میسر کبھی ہوں مجھے سارے جلوے
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں


نہیں ہے بھروسہ کوئی زندگی کا
اسی کو خبر ہے وہ سب جانتا ہے
بلالے گا مجھ کو وہ مرنے سے پہلے
میں مدت سے اس آس پرجی رہا ہوں