Results 1 to 9 of 9

Thread: جسم اور روح

  1. #1
    safdar302's Avatar
    safdar302 is offline Advance Member
    Last Online
    15th January 2020 @ 10:53 AM
    Join Date
    15 Oct 2008
    Location
    Dubai
    Posts
    12,060
    Threads
    560
    Credits
    1,219
    Thanked
    174

    Exclamation جسم اور روح

    انسان مجموعہ ہے جسم اور روح کا جو ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ جسم کا تعلق دنیا سے ہے اور روح کا آخرت سے۔ جسم فنا ہو جاتا ہے روح فنا نہیں ہوتی، جسم کو تقسیم کیا جا سکتا ہے روح کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ جسم کے لیے جو فائدہ مند، روح کے لیے وہی نقصان دہ۔ جسم کی پرورش کچھ لینے سے ہوتی ہے اور روح کی کچھ دینے سے۔ روٹی خود کھالی جائے تو جسم پروان چڑھتا ہے اور کسی دوسرے ضرورت مند کو کھلا دی جائے تو روح پروان چڑھتی ہے۔ جسم و روح کی تفریق نے نوع انسانی کو شروع دن سے ہی دو طبقاتِ فکر میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک طبقے کا نظریہ ہے کہ انسانی جسم ہی اصل شے ہے روح کی کوئی حقیقت و اہمیت نہیں۔ دنیا ہی سب کچھ ہے آخرت کچھ بھی نہیں۔ انسان کا فائدہ کھانے میں ہے کھلانے میں نہیں۔ لہذا انسان کو لینا تو سب کچھ چاہیے لیکن دینا کچھ بھی نہیں چاہیے اور دوسرے طبقے کا نظریہ ہے کہ انسانی روح ہی اصل شے ہے انسانی جسم کی کوئی حقیقت و اہمیت نہیں۔ آخرت ہی سب کچھ ہے دنیا کچھ بھی نہیں۔ انسان کا فائدہ کھلانے میں ہے کھانے میں نہیں۔ لہٰذا انسان کو دینا تو سب کچھ چاہیے لیکن لینا کچھ بھی نہیں چاہیے۔ یہ دونوں عقائد اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ اول الذکر کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس اسی دنیا کی زندگی ہے ۔ اسی میں ہم پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں اور ہماری موت زمانے کی گردش سے واقع ہوتی ہے ۔ ان کا یہ خیال علم پر مبنی نہیں۔ محض ظن و قیاس کا اتباع ہے (/24الجاثیۃ نیز دیکھیے/29الانعام)۔ اور ثانی الذکر کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ مسلک رہبانیت ان لوگوں کا خود تراشیدہ ہے۔ ہم نے انہیں اس مسلک کا حکم نہیں دیا تھا۔ (ان کے پاس اس مسلک کی کوئی خدائی سند نہیں بلکہ) انہوں نے اپنے طور پر ہی اسے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ لیا تھا (/27الحدید)۔قرآن چاہتا ہے کہ انسان اپنے جسم اور روح دونوں کی پرورش کرے یعنی دنیا اور آخرت دونوں کو بیک وقت نگاہ میں رکھے (/45یسین) کیونکہ قرآن کی رو سے دنیا اور آخرت ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔اسی لیے تو قرآن کے بقول دنیا کا اندھا آخرت کا بھی اندھا ہوتا ہے (/72بنی اسرائیل) اور اسی لیے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کے لئے دنیا و آخرت دونوں کے فوائد ہیں (مسلم) ۔اب تک کی بات سے یہ تو طے ہو گیا کہ انسان نام ہے جسم اور روح کے مجموعے کا اور پرورش دونوں کی ضروری ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں کی پرورش بیک وقت کس طرح کی جائے؟ کیونکہ جسم کی پرورش کچھ لینے سے ہوتی ہے اور روح کی پرورش کچھ دینے سے ۔ یعنی جسم کو پروان چڑھایا جائے تو روح پروان نہیں چڑھ سکتی اور روح کو پروان چڑھا یا جائے تو جسم پروان نہیں چڑھ سکتا۔ یہ ہے وہ راز ہے جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا۔ لیکن اس انتہائی پیچیدہ مسئلے کو قل العفو کے دو لفظوں سے یکسو کر کے قرآن نے گویا کوزے میں سمندر کو بند کر دیا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ اے محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کتنا مال اللہ کی راہ میں (یعنی معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے)خرچ کریں۔ (قل العفو) ان سے کہہ دو کہ انکے پاس انکی ضرورت سے زیادہ جتنا (مال) بھی ہے (سب خرچ کر دیں) اسطرح خدا اپنے احکام تمہارے لیے کھول کھول کر (وضاحت سے) بیان کرتا ہے تاکہ تم غورو فکر کرو اور سوچو کہ تمہیں کس طرح دنیا اور آخرت دونوں کی خوشگواریاں مل سکتی ہیں (/219,220البقرۃ)۔ یعنی انسان کو اپنے مال کا اتنا حصہ خود لے لینا چاہیے جتنا اسے جائز طور پر ضرورت ہو تاکہ اسکے جسم میں تعمیر و ترقی پیدا ہو اور اسکی دنیا اچھی ہو جائے۔ اور اپنے مال کا باقی حصہ فلاحِ عامہ میں دے دینا چاہیے تاکہ اسکی روح میں تعمیر و ترقی پیدا ہو اور اسکی آخرت بھی اچھی ہو جائے۔ آسان لفظوں میں یوں کہیے کہ نہ یہ اچھا ہے کہ اب کچھ خود کھا لیا جائے اور نہ ہی یہ کہ سب کچھ دوسروں کو کھلا دیا جائے۔کچھ خود کھا لینا چاہیے کچھ دوسروں کو کھلا دینا چاہیے۔ اگر آپ ڈاکٹر ہیں تو کچھ مریضوں کو فیس لے کر دیکھ لیا کریں اور کچھ ایسوں کا علاج بھی کر لیا کریں جو فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اگر استاد ہیں تو کچھ شاگردوں سے پیسے لے لیا کریں اور کچھ ایسوں کو مفت بھی پڑھا دیا کریں جو غریب ہیں، آپ کوئی بھی ہیں اور کچھ بھی کر رہے ہیں لیکن کچھ اپنے لیے کیجئے اور کچھ دوسروں کے لیے تاکہ جسم کے ساتھ ساتھ روح کی پرورش بھی ہو اور دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی اچھی ہو جائے، یہی ہے قل العفو کے دو لفظوں میں چھپی انسان کی سچی کامیابی۔اقبال نے یونہی تو نہیں کہا کہ

    قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
    اللہ کرے تجھ کو عطا جدتِ کردار
    جو حرفِ قل العفو میں پوشیدہ ہے اب تک
    اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار

  2. #2
    alianum is offline Senior Member+
    Last Online
    19th February 2021 @ 04:45 AM
    Join Date
    30 Jan 2009
    Posts
    41
    Threads
    2
    Credits
    1,022
    Thanked
    0

    Default

    it is really god like that.

  3. #3
    alianum is offline Senior Member+
    Last Online
    19th February 2021 @ 04:45 AM
    Join Date
    30 Jan 2009
    Posts
    41
    Threads
    2
    Credits
    1,022
    Thanked
    0

    Default

    Quote alianum said: View Post
    it is really good like that.

  4. #4
    Sultana's Avatar
    Sultana is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2022 @ 02:49 PM
    Join Date
    02 Feb 2009
    Location
    ☼☼&
    Gender
    Female
    Posts
    36,591
    Threads
    1438
    Credits
    1,255
    Thanked
    4214

    Default

    very very good work
    thank"s yaar.
    u done good job.

  5. #5
    Farhan Noor's Avatar
    Farhan Noor is offline Senior Member+
    Last Online
    14th November 2012 @ 06:52 PM
    Join Date
    31 Jan 2009
    Location
    karachi
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    114
    Threads
    13
    Credits
    965
    Thanked
    3

    Default

    buhat zabardast

  6. #6
    AliDaMalang is offline Member
    Last Online
    15th January 2011 @ 05:27 AM
    Join Date
    13 Mar 2009
    Location
    Sydney, Australia
    Age
    57
    Posts
    2,089
    Threads
    173
    Thanked
    7

    Default

    صفدر صاحب ماشا اللہ آپ نے ایک بہت پچیدہ مسئلہ نہایت آسانی کے ساتھہ اور حوالے کر حل کر دیا ھے۔

  7. #7
    asma khan's Avatar
    asma khan is offline Junior Member
    Last Online
    16th January 2010 @ 01:32 AM
    Join Date
    08 Jun 2009
    Posts
    4
    Threads
    0
    Credits
    712
    Thanked
    0

    Default

    very nice shyring......bilkol sahee baat lekhee hay ...

  8. #8
    nissa's Avatar
    nissa is offline Senior Member
    Last Online
    23rd April 2019 @ 10:44 AM
    Join Date
    21 Dec 2011
    Gender
    Female
    Posts
    1,424
    Threads
    54
    Credits
    3,044
    Thanked
    30

    Default

    jazak ALLAH
    VERY NICE
    [CENTER][SIGPIC][/SIGPIC][/CENTER]

  9. #9
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    24th April 2024 @ 04:11 AM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote safdar302 said: View Post
    انسان مجموعہ ہے جسم اور روح کا جو ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ جسم کا تعلق دنیا سے ہے اور روح کا آخرت سے۔ جسم فنا ہو جاتا ہے روح فنا نہیں ہوتی، جسم کو تقسیم کیا جا سکتا ہے روح کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ جسم کے لیے جو فائدہ مند، روح کے لیے وہی نقصان دہ۔ جسم کی پرورش کچھ لینے سے ہوتی ہے اور روح کی کچھ دینے سے۔ روٹی خود کھالی جائے تو جسم پروان چڑھتا ہے اور کسی دوسرے ضرورت مند کو کھلا دی جائے تو روح پروان چڑھتی ہے۔ جسم و روح کی تفریق نے نوع انسانی کو شروع دن سے ہی دو طبقاتِ فکر میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک طبقے کا نظریہ ہے کہ انسانی جسم ہی اصل شے ہے روح کی کوئی حقیقت و اہمیت نہیں۔ دنیا ہی سب کچھ ہے آخرت کچھ بھی نہیں۔ انسان کا فائدہ کھانے میں ہے کھلانے میں نہیں۔ لہذا انسان کو لینا تو سب کچھ چاہیے لیکن دینا کچھ بھی نہیں چاہیے اور دوسرے طبقے کا نظریہ ہے کہ انسانی روح ہی اصل شے ہے انسانی جسم کی کوئی حقیقت و اہمیت نہیں۔ آخرت ہی سب کچھ ہے دنیا کچھ بھی نہیں۔ انسان کا فائدہ کھلانے میں ہے کھانے میں نہیں۔ لہٰذا انسان کو دینا تو سب کچھ چاہیے لیکن لینا کچھ بھی نہیں چاہیے۔ یہ دونوں عقائد اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ اول الذکر کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس اسی دنیا کی زندگی ہے ۔ اسی میں ہم پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں اور ہماری موت زمانے کی گردش سے واقع ہوتی ہے ۔ ان کا یہ خیال علم پر مبنی نہیں۔ محض ظن و قیاس کا اتباع ہے (/24الجاثیۃ نیز دیکھیے/29الانعام)۔ اور ثانی الذکر کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ مسلک رہبانیت ان لوگوں کا خود تراشیدہ ہے۔ ہم نے انہیں اس مسلک کا حکم نہیں دیا تھا۔ (ان کے پاس اس مسلک کی کوئی خدائی سند نہیں بلکہ) انہوں نے اپنے طور پر ہی اسے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ لیا تھا (/27الحدید)۔قرآن چاہتا ہے کہ انسان اپنے جسم اور روح دونوں کی پرورش کرے یعنی دنیا اور آخرت دونوں کو بیک وقت نگاہ میں رکھے (/45یسین) کیونکہ قرآن کی رو سے دنیا اور آخرت ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔اسی لیے تو قرآن کے بقول دنیا کا اندھا آخرت کا بھی اندھا ہوتا ہے (/72بنی اسرائیل) اور اسی لیے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کے لئے دنیا و آخرت دونوں کے فوائد ہیں (مسلم) ۔اب تک کی بات سے یہ تو طے ہو گیا کہ انسان نام ہے جسم اور روح کے مجموعے کا اور پرورش دونوں کی ضروری ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں کی پرورش بیک وقت کس طرح کی جائے؟ کیونکہ جسم کی پرورش کچھ لینے سے ہوتی ہے اور روح کی پرورش کچھ دینے سے ۔ یعنی جسم کو پروان چڑھایا جائے تو روح پروان نہیں چڑھ سکتی اور روح کو پروان چڑھا یا جائے تو جسم پروان نہیں چڑھ سکتا۔ یہ ہے وہ راز ہے جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا۔ لیکن اس انتہائی پیچیدہ مسئلے کو قل العفو کے دو لفظوں سے یکسو کر کے قرآن نے گویا کوزے میں سمندر کو بند کر دیا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ اے محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کتنا مال اللہ کی راہ میں (یعنی معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے)خرچ کریں۔ (قل العفو) ان سے کہہ دو کہ انکے پاس انکی ضرورت سے زیادہ جتنا (مال) بھی ہے (سب خرچ کر دیں) اسطرح خدا اپنے احکام تمہارے لیے کھول کھول کر (وضاحت سے) بیان کرتا ہے تاکہ تم غورو فکر کرو اور سوچو کہ تمہیں کس طرح دنیا اور آخرت دونوں کی خوشگواریاں مل سکتی ہیں (/219,220البقرۃ)۔ یعنی انسان کو اپنے مال کا اتنا حصہ خود لے لینا چاہیے جتنا اسے جائز طور پر ضرورت ہو تاکہ اسکے جسم میں تعمیر و ترقی پیدا ہو اور اسکی دنیا اچھی ہو جائے۔ اور اپنے مال کا باقی حصہ فلاحِ عامہ میں دے دینا چاہیے تاکہ اسکی روح میں تعمیر و ترقی پیدا ہو اور اسکی آخرت بھی اچھی ہو جائے۔ آسان لفظوں میں یوں کہیے کہ نہ یہ اچھا ہے کہ اب کچھ خود کھا لیا جائے اور نہ ہی یہ کہ سب کچھ دوسروں کو کھلا دیا جائے۔کچھ خود کھا لینا چاہیے کچھ دوسروں کو کھلا دینا چاہیے۔ اگر آپ ڈاکٹر ہیں تو کچھ مریضوں کو فیس لے کر دیکھ لیا کریں اور کچھ ایسوں کا علاج بھی کر لیا کریں جو فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اگر استاد ہیں تو کچھ شاگردوں سے پیسے لے لیا کریں اور کچھ ایسوں کو مفت بھی پڑھا دیا کریں جو غریب ہیں، آپ کوئی بھی ہیں اور کچھ بھی کر رہے ہیں لیکن کچھ اپنے لیے کیجئے اور کچھ دوسروں کے لیے تاکہ جسم کے ساتھ ساتھ روح کی پرورش بھی ہو اور دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی اچھی ہو جائے، یہی ہے قل العفو کے دو لفظوں میں چھپی انسان کی سچی کامیابی۔اقبال نے یونہی تو نہیں کہا کہ

    قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
    اللہ کرے تجھ کو عطا جدتِ کردار
    جو حرفِ قل العفو میں پوشیدہ ہے اب تک
    اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار
    Jazak Allah

Similar Threads

  1. Replies: 14
    Last Post: 9th March 2013, 10:55 PM
  2. Replies: 5
    Last Post: 5th November 2011, 09:46 PM
  3. مجھ کو رسوا سر محفل تو نہ کروایا کرے
    By ~*$ahil*~ in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 18
    Last Post: 11th August 2011, 01:07 AM
  4. Replies: 4
    Last Post: 19th July 2011, 01:22 PM
  5. Replies: 7
    Last Post: 30th May 2011, 12:06 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •