نکاح اک نعمت. ...............
انسان اگر اچھی زندگی بسر کرنا چاہتا ہے تو اس پہ لازمی ہے کہ وہ قید نکاح میں رہ کر زندگی بسر کرے. نکاح کے بغیر معاشرے میں نہ کوئی نظام قائم رہ سکتے ہے اور نہ ہی پاکیزگی باقی رہ سکتی ہے اور نہ ہی اولاد کا نسب محفوظ رہ سکتا ہے. نسب محفوظ نہیں رہے گا تو میراث کا مسئلہ بھی حل نہیں ہو سکتا اور نہ ہی مرد و عورت پاک دامنی کی زندگی بسر کرسکتے ہیں.جینس مخالف کی طرف رغبت فطری تقاضا ہے اگر اس فطرت کی خواہش کی تسکین کے لئے وقت پہ نکاح نہیں کیا جائے اور نکاح کو مشکل ترین بنا دیا جائے تو معاشرے میں زنا عام ہو جاتا ہے اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے. اللہ کا ارشاد ہے
اے لوگو اپنے رب سے ڈرو، وہ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس نے اس کا جوڑا پیدا کیا، پھر ان دونوں کی نسل سے مرد و عورت کی بڑی تعداد دنیا میں پھیلا دی
سورہ النساء 100
اسی لئے اسلام نے نکاح کے ساتھ جنسی خواہش کے گھوڑے کو لگام لگا دی ہے. ورنہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہوتا. نکاح معاشرے کے لئے بہت ضروری ہے. کیونکہ اگر خاندان نہیں ہو گا تو ظاہر سی بات ہے معاشرہ کیسے ہو گا.قرآن کریم میں اللہ فرماتے ہیں
اور تم میں سے جن کے نکاح نہیں ان کے نکاح کر دو اور اپنے غلاموں میں جو کوئی صالح ہو ان کا نکاح کر دو
سورہ النور 32
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے
نکاح کیا کرو کیونکہ اس سے نگاہیں جھک جاتی ہیں
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان بے راہ روی اور زنا سے بچ جاتا ہے. انسان نفس کی برائی سے بچ کر اعلی مقام تک پہنچ سکتا ہے .صحیح وقت پر نکاح نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان نسل کی بڑی تعداد زنا جیسے غلیظ عمل کر بیٹھتی ہے. جب کسی انسان کو گھر میں جنسی تسکین فراہم نہیں ہو گی وہ شیطانی خرافات میں آکر جنسی تسکین کے لئے باہر نظر دوڑائے گا جو کہ اس کی ایمان کی کمزوری کا اظہار ہو گا. اس مقصد کے لیے نہ صرف وہ مال خرچ کرے گا بلکہ جنسی قوتوں کو بڑھانے کے لئے ادوا بھی استعمال کرے گا. ان ادویات کا استعمال بعض اوقات انسان کو نامہ عبرت بنا دیتا ہے اور وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے. اور ایسا انسان اپنی جنسی تسکین کے لئے زنا کو معاشرے میں عام کرتے ہوئے بازاری عورتوں کے در تک پہنچ جاتا ہے اور وہاں سے بطور تحفہ سفلس، ساھکوسس اور ایڈز جیسی نا ممکن علاج بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے. اور جب وہ شادی کرتا ہے تو اپنی بیوی کو بھی اس مرض میں مبتلا کر دیتا ہے اور اپنی نسل کو بھی موت کے دہانے پہنچا دیتا ہے. جنسی انتہا زنا کیسے خاندان در خاندان کو شرمناک بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے۔
نکاح کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ جہیز اور فضول شادی بیاہ کی رسمیں ہیں. جن کا تعلق کسی طور پر اسلام سے ہے ہی نہیں. آج کے معاشرے کے حساب سے ایک نارمل شادی کا خرچ کم از کم 6لاکھ ہوتا ہے. اب بھلا اس یک عام سے کمائی والے انسان جس کی 2 یا 3 بیٹیاں ہوں وہ 6 لاکھ کہاں سے لائے؟؟؟ ان رسومات کی وجہ سے انسان حلال و حرام کا فرق بھول جاتا ہے. اور انھی رسومات کی وجہ سے نکاح میں تاخیر زنا جیسے بد ترین گناہ کا باعث بنتا ہے. مسلمان ہونے کا دعوٰی بھی اور ہمارے نام بھی مسلمانوں جیسے ہیں. عجب بات ہے کہ جہیز جو ہندوؤنا رسم ہے اس کی تکمیل کے لئے دنیا دار اور دونوں طبقے برابر کے شریک ہیں. ہمارے معاشرے میں جہیز جیسی لعنت نے اپنے پنجے جما لیے ہیں اور اس چھٹکارہ پانا ممکن نہیں ہو پا رہا. جہیز ایک زہریلے ناگ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے جو مسلمان نسل کو زنا کی صورت میں ڈس رہا ہے. محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “جب کوئی ایسا شخص تم سے رشتے کا طلب گار بن کے آئے جس کے دین وأخلاق سے تم مطمئن ہو تو رشتہ دے دو” بلاوجہ کی تاخیر معاشرے میں بڑھے فساد اور زنا جیسے فتنوں اور عظیم فساد کا سبب بنتا ہے۔
اللہ نے انسان کو انبیا کے زریعے جینے کا رنگ ڈھنگ سکھایا اور تمام بشری تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے رہنمائی کی بقاء کے لیے اور اس کے فطری تقاضوں کی تکمیل اور ورثہ سے بازدیعہ نکاح رشتہ ازدواج میں منسلک کرنا سکھایا۔