السلام علیکم بھائیو اور بہنو
آج ہم
امام اعظم
ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رح کےفقہی کمالات پر مبنی ایک پر لذت سلسلہ شروع کررہے ہیں. امید ہے آپ سب کو یہ سلسلہ بہت پسند آۓ گا.
اس سلسلے کی پہلی کڑی ملاحظہ ہو
ایک دفعہ ایک عورت امام صاحب کی مجلس میں آئی اور شکایت کی کہ اس کا بھائی فوت ہوا اوراس کے ترکے میں 600 دینار تھے مگر جب ترکہ تقسیم ہوا تو اس کے حصے میں صرف ایک دینار آیا !
عورت کا خیال تھا کہ اس سے ناانصافی کی گئی ہے .
امام صاحب نے پوچھا کہ ترکہ کس سے تقسیم کرائی ہو ؟
عورت: داود طائی رح
امام صاحب: تقسیم درست ہوا ہے.
عورت: خیران ہوکر کہ وہ
کیسے ؟
امام صاحب: جب آپکا بھائی فوت ہوا تو کیا اس کی دو بیٹیاں زندہ ہیں ؟
عورت: ہاں
امام صاحب: اس کی ماں زندہ ہے ؟
عورت: جی
امام صاحب: کیا اسکے بارہ بھائی اور ایک بہن زندہ ہیں ؟
عورت: جی ہاں .
تب امام صاحب نے عورت کو میراث کا مسلۂ کچھ اس طرح سے سمجھایا
"کل ترکے کا 2/3 یعنی تین میں سے دو حصے اسکی دو بیٹیوں کا حصہ ہے یعنی 600 میں سے 400 دینار بیٹیوں کا حصہ
ماں کا حصہ چھٹے کے حساب سے 100 دینار بنتا ہے .
آٹھویں کے حساب سے بیوی کا حصہ 75 دینار بنتا ہے
باقی ہر بھائی کو دو دو حصے ملے تو 24 دینار وہ لینگے
جبکہ ایک دینار باقی رہتا ہے اور چونکہ بہن کو بھائی کے مقابلے میں آدھا ملتا ہے
تو یہ باقی ایک دینار ہی آپکا حصہ ہے .
سبحان اللہ کیا زبردست فقاہت تھی کہ بغیر پوچھے ایک دینار سے پورا نقشۂ ورثاء معلوم کرکے سائل کی تشفی کردی، سبحان اللہ .
Bookmarks