[قران آسان تحریک 2:246] بھلا نہیں دیکھا تم نے سردارانِ بنی اسرائیل (کے اس واقعہ) کو موسیٰ کے بعد۔ جب کہا تھا انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہ مقرّر کردیجیے ہمارے لیے ایک بادشاہ تاکہ ہم جنگ کریں اللہ کی راہ میں۔ نبی نے کہا: کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ اگر حُکم دیا جائے تم کو جنگ کا تو تم نہ لڑو کہنے لگے بھلا کیا ہوا ہے ہمیں کہ نہ لڑیں ہم اللہ کی راہ میں جبکہ نکالا گیا ہے ہمیں ہمارے گھروں سے اور (جدا کیا گیا ہے) بال بچوں سے۔ پھر جب حُکم دیا گیا انہیں جنگ کا تو سب پھر گئے سوائے چند ایک کے ان میں سے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے ظالموں کو۔
[قران آسان تحریک 2:247] اور کہا ان سے ان کے نبی نے کہ اللہ نے مقرّر کیا ہے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ، کہنے لگے کیونکر ہوسکتا ہے اسے حق حُکمرانی ہم پر جبکہ ہم زیادہ حقدار ہیں حکمرانی کے اس سے اور نہیں دی گئی ہے اسے بہت سی دولت، نبی نے کہا بیشک اللہ نے فضیلت دی ہے اسے تم پر اور عطا فرمائی ہے اس کو فراوانی علم و عقل میں اور جسمانی طاقت میں اور اللہ عطا فرماتا ہے اپنا ملک جس کو چاہتا ہے۔ اور اللہ ہے وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا۔
[قران آسان تحریک 2:248] اور کہا ان سے ان کے نبی نے کہ نشانی اس کی بادشاہی کی یہ ہے کہ آئے گا تمہارے پاس وہ صندوق جس میں ہوگی تسکین تمہارے رب کی طرف سے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں جو چھوڑی ہیں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون نے اٹھائے لا رہے ہوں گے جسے فرشتے بیشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے تمہارے لیے اگر ہو تم مومن۔
[قران آسان تحریک 2:249] پھر جب چلا طالوت لشکر لے کر تو اس نے کہا بیشک اللہ آزمائش کرے گا تمہاری ایک دریا سے سو جو شخص پئے گا (پانی) اس میں سے تو وہ نہیں ہے میرا ساتھی اور جو نہ پیئے گا اسے تو ہو بیشک میرا ساتھی ہے ہاں اگر کوئی بھرلے چلّو بھر (پانی) اپنے ہاتھ سے (خیر) مگر پی لیا انہوں نے اس میں سے (سیر ہوکر) سوائے گروہ قلیل کے ان میں سے۔ پھر جب پار ہوا دریا سے وہ خود اور اہلِ ایمان جو اس کے ساتھ تھے تو کہنے لگے نہیں ہے مقابلے کی طاقت ہم میں آج، جالوت اور اس کے لشکر سے۔ کہنے لگے وہ لوگ جو سمجھتے تھے کہ انہیں حاضر ہونا ہے اللہ کے سامنے، کہ بارہا ایک گروہ قلیل غالب آیا ہے بڑے گروہ پر اللہ کے حُکم سے۔ اور اللہ ساتھ ہے صبر کرنے والوں کے۔
[قران آسان تحریک 2:250] اور جب مقابل آئے وہ جالوت اور کے لشکر کے تو انہوں نے دعا کی - اے ہمارے رب فیضان کر ہم پر صبر کا اور جمائے رکھ ہمارے قدم اور فتح عطا فرما ہمیں کافر لوگوں پر۔
[قران آسان تحریک 2:251] پس شکست دے دی انہوں نے کافروں کو اللہ کے اذن سے، اور قتل کردیا داؤد نے جالوت کو اور عطا کی اس کو اللہ نے سلطنت اور حکمت اور سکھایا اس کو جو کچھ چاہا۔ اور اگر نہ ہٹاتا رہتا اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے سے تو نظام بگڑ جاتا زمین کا لیکن اللہ بڑا مہربان ہے اہلِ عالم پر۔
[قران آسان تحریک 2:252] یہ ہیں اللہ کی آیات جو ہم پڑھ کر سنا رہے ہیں تم کو ٹھیک ٹھیک۔ اور یقیناً تم (اے محمد) اللہ کے رسولوں میں سے ہو۔
[قران آسان تحریک 2:253] یہ سب رسول، فضیلت دی ہے ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر، ان میں سے کوئی ایسا تھا جس سے ہم کلام ہوا اللہ اور بلند کیے بعض کے مرتبے۔ اور عطا کیں ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کُھلی نشانیاں اور مدد کی ہم نے اس کی رُوح القدس سے۔ اور اگر چاہتا اللہ تو نہ لڑتے آپس میں وہ لوگ جو ان رسولوں کے بعد ہوئے اس کے بعد کہ آچُکی تھیں ان کے پاس کھُلی نشانیاں لیکن انہوں نے باہم اختلاف کیا پھر کوئی تو ان میں سے ایمان لے آیا اور کسی نے کفر اختیار کیا اور اگر چاہتا اللہ تو نہ لڑتے یہ لوگ آپس میں لیکن اللہ کرتا ہے وہی جو چاہتا ہے۔
[قران آسان تحریک 2:254] اے ایمان والو! خرچ کرو اس میں سے جو (مال و متاع) دیا ہم نے تم کو، اس سے پہلے کہ آئے وہ دن کہ نہ ہوگی سودے بازی جس میں اور نہ (کام آئے گی) دوستی اور نہ ہی سفارش۔ اور جو اس کے منکر ہیں وہی ظالم ہیں
[قران آسان تحریک 2:255] اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے زندۂ جاوید ہے، پوری کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے۔ نہیں آتی اس کو اونگھ اور نہ نیند۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں۔ کون ہے جو سفارش کرسکے اس کے حضور بغیر اس کی اجازت کے۔ وہ جانتا ہے اسے بھی جو بندوں کے سامنے ہے اور وہ بھی جو ان سے اوجھل ہے اور نہیں احاطہ کرسکتے وہ، ذرا بھی اس کے علم میں سے مگر جس قدر وہ چاہے، حاوی ہے اس کی کرسی آسمانوں اور زمین پر، اور نہیں تھکاتی اس کو نگہبانی ان دونوں کی، اور وہی ہے برتر اور عظیم۔
[قران آسان تحریک 2:256] نہیں کوئی زبردستی دین کے معاملہ میں بیشک صاف طور پر الگ ہو چکی ہے ہدایت گمراہی سے، سو جس نے انکار کیا طاغوت کا اور ایمان لایا اللہ پر تو یقیناً اس نے تھام لیا ایک ایسا مضبوط سہارا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ اور اللہ سب کچھ سُننے والا، ہر بات جاننے والا ہے۔
[قران آسان تحریک 2:257] اللہ حامی و مدد گار ہے ان لوگوں کا جو ایمان لاتے ہیں نکالتا ہے ان کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ اور وہ لوگ جو کفر اختیار کرتے ہیں ان کے حامی و مدد گار طاغوت ہیں جو، نکالتے ہیں ان کو روشنی سے تاریکیوں کی طرف۔ یہی لوگ ہیں اہلِ دوزخ، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
[قران آسان تحریک 2:258] کیا نہیں غور کیا تم نے اس شخص (کے حال) پر جس نے جھگڑا کیا تھا ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس بنا پر کہ عطا کر رکھی تھی اس کو اللہ نے سلطنت، جب کہا تھا ابراہیم نے میرا رب وہ ہے جو زندگی بخشتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندگی بخشتا ہوں اور مارتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا اچھا! اللہ تو نکالتا ہے سورج کو مشرق سے، ذرا نکال لا تو اس کو مغرب سے سو مبہوت ہو کر رہ گیا وہ جو کافر تھا اور اللہ نہیں دیا کرتا ہدایت بے انصاف لوگوں کو۔
[قران آسان تحریک 2:259] یا اسی طرح کیا (نہیں دیکھا تم نے) اس شخص کو جو گزرا ایک بستی سے جبکہ وہ اوندھی پڑی تھی اپنی چھتوں پر تو اس نے کہا کیونکر زندہ کرے گا اس (آبادی) کو اللہ اس کے مرنے کے بعد تو مُردہ رکھا اس کو اللہ نے سو برس تک پھر دوبارہ زندہ کیا اسے اور پُوچھا کتنی مدّت پڑے رہے ہو تم؟ وہ بولا رہا ہوں میں ایک دن یا دن کا کچھ حصّہ فرمایا بلکہ رہے ہو تم سو برس اب ذرا دیکھو اپنے کھانے کو اور پانی کو کہ سڑے بُسے نہیں، اور دیکھو اپنے گدھے کو بھی (جو مرا پڑا ہے) اور یہ اس لیے (کیا ہے) کہ بنائیں ہم تمہیں ایک نشانی لوگوں کے لیے، لو دیکھو! اس کی ہڈیوں کو، کس طرح اُٹھا کھڑا کرتے ہیں ہم ان کو پھر چڑھاتے ہیں ان پر گوشت۔ چنانچہ جب نمایاں ہوگئی حقیقت اس پر۔ تو بول اٹھا، میں جانتا ہوں کہ یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
[قران آسان تحریک 2:260] اور (غور کرو اس واقعہ پر بھی) جب کہا تھا ابراہیم نے اے میرے رب! دکھا مجھے کیسے زندگہ کرے گا تو مردوں کو۔ فرمایا کیا تم ایمان نہیں رکھتے؟ عرض کیا کیوں نہیں! لیکن چاہتا ہوں کہ مطمئن ہوجائے میرا دل۔ فرمایا اچّھا تو لے لو چار پرندے اور مانوس کر لو انہیں اپنے ساتھ پھر رکھ دو ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا پھر پکارو انہیں چلے آئیں گے وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے اور خوب جان لو کہ بیشک اللہ غالب اور صاحبِ حکمت ہے۔
Bookmarks