جی ایچ کیوپرحملہ، پاکستان میں کھیل کا مستقبل مخدوش ہوگیا
گزشتہ برس اسلام آباد میں ہونیوالے میرٹ ہوٹل پر حملے نے پاکستان میں کھیلوں کے مستقبل کو مخدوش کردیا تھا تاہم سری لنکن کرکٹ ٹیم نے بھائی چارہ کی بنیاد پر پاکستان آنے کافیصلہ کیا اور حکومت پاکستان نے مہمان ٹیم کو سکیورٹی کی مکمل یقین دہانی کرائی لیکن جب ٹیم پاکستان پہنچی تو پنجاب میں لگنے والے گورنرراج نے حکومت کی توجہ مہمان ٹیم کی سکیورٹی سے ہٹاکر پنجاب میں اپنی حکومت بنانے پر مرکوز کردی جس کا خمیازہ سری لنکن ٹیم پر ہونیوالے اٹیک کی صورت میں بھگتناپڑا۔ مہیلا جے وردھنے جب ٹیم لیکر پاکستان پہنچے تو نہ صرف کرکٹ بلکہ ہاکی سمیت دیگر تمام کھیلوں کے منتظمین نے خوشی کا اظہار کیا اور سب کامتفقہ خیال تھا کہ پاکستان میں بین الاقومی ٹیمیں اب تسلسل کے ساتھ آنا شروع کردیں گی لیکن حکومت کی توجہ کہیں اور تھی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں کو ایک ٹولے نے لاہور میں لبرٹی چوک پر سری لنکن ٹیم کی بس پر حملہ کردیا جس میں مہمان ٹیم کے کھلاڑی بھی گولیوں کا نشانہ بنے ۔ سری لنکن ٹیم پر حملے نے ایک بار پھر ملکی کھیلوں کے مستقبل کو تاریک کردیا تھا جس کی پہلی کڑی کے طور پر آئی سی سی نے پاکستان سے ورلڈکپ 2011ءکی میزبانی چھین لی ، ہاکی میں پاکستان نے تاریخ کی پہلی ایشین چیمپئنزٹرافی کی میزبانی کرنا تھی اس سے بھی محروم ہونا پڑا جبکہ اس کے علاوہ ٹینس اور سکوائش میں بھی پاکستان کو کافی نقصان اٹھاناپڑا۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کوآٹھ ماہ گزرنے کے بعد ایک امید کی کرن نظرآنے لگی کہ شاید قریب کے ممالک کی ٹیمیں پاکستان آنا شروع کردیں ، اس کی ابتدا ایرانی خواتین ٹیم کی اسلام آباد آمد اور نیشنل فٹبال چیمپئن شپ میں شرکت اورکامیابی سے ہوئی لیکن گزشتہ ایک ماہ سے ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات نے جوطول پکڑا ہے اس سے نہ صرف بین الاقومی ٹیموں کی آمد کا امکان ختم ہوکر رہ گیا بلکہ اب قومی سطح پر نیشنل ایونٹ کرانا بھی دشوار محسوس ہورہا ہے کیونکہ پشاور کے خبیربازار، اقوام متحدہ کے دفتر سمیت جی ایچ کیو پر حملوں نے پورے ملک میں عدم سلامتی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کردی ہے جس کا براہ راست اثر قومی کھیلوںپر پڑنا شروع ہوگیا ہے۔ان واقعات کی وجہ سے اگلے ماہ پشاور میں ہونیوالے قومی کھیلوں کا انعقاد شدید خطرے سے دوچار ہوگیا ہے جبکہ 15اکتوبر سے اسلام آبادکے نصیربُندہ سٹیڈیم میں ہونیوالے محترمہ بینظیر گولڈکپ ہاکی ٹورنامنٹ کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ دہشت گرد ایک اٹیک عام لوگوں پر کرتے ہیں تودوسرے میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اگلی بار ان کا ہدف سرکاری اور غیرملکی املاک ہوتی ہیں ایسے میں وہ اپنے ٹارگٹ تبدیل کرکے پاکستان کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں جبکہ اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہماری سکیورٹی ایجنسیاں ناکام ہوگئیں ہیں کیونکہ حملوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا چلا رہا ہے ، اگر یہ سلسلہ مزید کچھ عرصہ چلا تو اس سے نہ صرف ملکی معیشت تباہ ہوجائے گی بلکہ پاکستان میں رہ جانے والی بقیہ ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی بھاگ جائیں گی جس سے ملک میں مزید بحران پیدا ہوجائیگا لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ کھیلوں سمیت ملکی معیشت کے مستقبل کو مزید مخدوش ہونے سے بچانے کیلئے اپنی کارکردگی کو بہتر کرے اور دہشت گردوں کو ہرصورت میں ناکام بنایا جائے ورنہ ناچاہتے ہوئے بھی ہمیں بہت کچھ گنوانا پڑے گا۔
Bookmarks